نشست گاہ/کتب خانہ

حضرت معظمؒ کے زمانے میں نشست گاہ اتنی وسیع نہ تھی، ضرورت کے پیش نظر حضرت اعلیٰ نے اس کی توسیع فرمائی ۔یہی وسیع و عریض نشست گاہ کتب خانہ (لائبریری) بھی ہے۔

کتابوں کا شوق حضرت معظمؒ کو وراثت میں ملا تھا کیونکہ یہ شوق درحقیقت آپ کے والد ماجد جناب قاضی فیروز دین صاحب کو تھا۔

حیات صدریہ میں مرقوم ہے کہ قاضی فیروز دین صاحب اپنے ہونہار فرزند قاضی صدر الدین صاحب کو مطالعہ کی ترغیب دینے کے لئے ایک دن کتابوں کی الماریوں کے پاس لے گئے اور انہیں کھول کر فرمایا

”قاضی! دیکھو،یہ کتابوں کا کتنا بڑا خزانہ ہے۔ان میں سے اکثر کتابیں کمیاب ہیں اور بعض تو با لکل ہی نایاب ہیں۔قاضی!میں نے اپنی اہم ضروریات کو پس پشت ڈال کر ایک ایک پائی جمع کرکے یہ عظیم الشان خزانہ اکٹھاکیا ہے،اور یہی کچھ میراحاصل زندگانی ہے۔اگر تونے شوق سے پڑھا اورعلم حاصل کیا توتیرے لیے یہ کتابیں انمول ہیرے موتی ہیں،اور اگر تو نے علم حاصل کر نے میں دلچسپی نہ لی تو کتابوں کا یہ بیش بہا خزانہ تیرے لیے راکھ کا ڈھیر ہے۔ اب تمھاری مرضی ہے، جو راستہ چاہو اختیار کر لو۔“

اس سے معلوم ہوتاہے کہ قاضی فیروز دین صاحب کو کتابیں جمع کرنے کا غیر معمولی شوق تھا، جبھی تو اپنی بنیادی ضرورتوں کو پسِ پشت ڈالتے رہے اور ان پیسوں سے کتابیں خریدتے رہے۔

پھر حضرت معظمؒ نے اس خزانۂ عامرہ میں بیش بہا اضافہ فرمایا۔ ان کے بعد موجودہ سجادہ نشین حضرت اعلیٰ نے بھی یہ سلسلہ جاری رکھا ہؤا ہے جس کی وجہ سے یہ کتب خانہ روز افزوں ترقی کر رہا ہے۔ حال ہی میں حضرت اعلیٰ کے برادر نسبتی قاضی سیف الدین صاحب اور بشیر صاحب (مرحوم) کے بیٹے محمد شبیر نے اس کو جدید انداز میں ترتیب دیا ہے اور کمپیوٹرائزڈ کرنے کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔

حضرت اعلیٰ کی نشست کا شیڈول دروازے کے قریب دیوار پر چسپاں ہے۔ پہلی نشست 11:00AM تا  1:00PMہے۔ اس دوران روزانہ چائے، بسکٹ، مٹھائی وغیرہ سے مہمانوں کی تواضع کی جاتی ہے۔ اتوار کی نشست میں 12 سے ایک بجے تک مسجد میں ختم غوثیہ، تلاوت، نعت اور حضرت اعلیٰ کا فی البدیہہ خطاب ہوتا ہے۔ پھر لنگر تقسیم کیا جاتا ہے۔ یہ نشست ان سرکاری ملازمین کے لئے ہے جو بوجہ ملازمت جمعہ کا خطاب سننے سے محروم رہتے ہیں۔

دوسری نشست  نمازِ عصر کے بعد آپ حضرت معظمؒ کی طرح کچھ دیر مسجد میں تشریف رکھتے ہیں، پھر گھر تشریف لے جاتے ہیں۔

تیسری نشست نماز عشاء کے بعد ہوتی ہے۔ جو تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ تک جاری رہتی ہے۔ اس میں مہمانوں کو سبز چائے کا خوش ذائقہ قہوہ پیش کیا جاتا ہے۔

 

 

خانقاہِ صدریہ
دربار صدرالاولیاء مدرسہ ربانیہ نشست گاہ مہمان خانہ مسجد