مدرسہِ ربانیہ

 

 چونکہ حضرت معظمؒ خود بہت بڑے عالم تھے اور مدارس ہی سے آپ نے اکتساب فیض فرمایا تھا، لہٰذا آپ نے مدرسہ ربانیہ کی بنیاد رکھی۔

طلباء کو آپ بہت زیادہ اہمیت دیتے تھے، ان کی آسائش و آرام اور ان کی عزت و توقیر کا بے حد خیال رکھتے تھے۔ طلباء کو کھانا لنگر سے ملتا تھا اورمل رہا ہے۔ اکثر و بیشترگوشت پکتا ہے۔ حضرت معظمؒ کا حکم تھا کہ طلباء کو کھانا مریدوں سے قبل دیا جائے۔حضرت معظم طلباء سے کام لینا بھی پسند نہیں فرماتے تھے۔

 یوسف صاحب (ٹی آئی پی) بیان کرتے ہیں کہ ایک بار مسجد کے لئے حضرت معظمؒ نے بجری منگوائی جو ٹرک والا باہر سڑک پر اتار کر چلا گیا۔ اسے اندر لانا تھا، مجھے فرمایا، یوسف! آؤ گودام سے کوئی مزدور دیکھیں۔ خانقاہ شریف کے متصل ایک سرکاری غلہ گودام ہے جس میں بوریاں اتارنے چڑھانے کے لئے مزدور موجود ہوتے تھے۔ یوسف صاحب کہتے ہیں کہ میں آپ کے ساتھ چل پڑا۔ ایک آدمی سے آپ نے مزدور کی بات کی۔ اس نے کہا، جناب! آپ کے پاس طلباء کی فوج ہے،آپ کو مزدور کی کیا ضرورت ہے؟ فرمایا، تو نے بات اچھی نہیں کی۔ وہ علم دین پڑھنے آتے ہیں، کام کرنے کے لئے نہیں۔

ہر سال شعبان میں طلباء کو چھٹیاں دی جاتی ہیں۔ کچھ حافِظ طلباء قرآن سنتے سناتے ہیں۔جب انہیں چھٹیاں دی جاتی ہیں تو حضرت اعلیٰ ان سب کو اپنے دستِ مبارک سے ایک ایک جوڑا کپڑوں کا مع سلائی کی رقم کے عنایت فرماتے ہیں۔ طلباء عید کے بعد واپس آتے ہیں۔

 

 

خانقاہِ صدریہ
دربار صدرالاولیاء مدرسہ ربانیہ نشست گاہ مہمان خانہ مسجد