بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم

اِستخارۂ مسنونہ

جس میں
۱ ۔۔۔۔۔۔۔ اِستخارہ کی اہمیت
۲ ۔۔۔۔۔۔۔ اِستخارہ کا طریقہ
۳ ۔۔۔۔۔۔۔ دُعائے اِستخارہ مع ترجمہ پیش خدمت ہے قارئین سے التماس ہے کہ رنگ برنگے خود ساختہ اِستخاروں کے بجائے اِستخارہ مسنونہ کریں اور اتباع سنت کا ثواب کمائیں۔

اِستخارہ کی اہمیت

حضرت جابر رضی اللہتعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جانِ دوعالمﷺ ہم کو ہر جائز کام شروع کرنے سے پہلے اِستخارہ کرنے کی اس قدر تاکید فرماتے تھے اور اتنے اہتمام سے ہمیں دُعائے اِستخارہ سکھاتے تھے جیسے قرآن کی آیات سکھاتے تھے۔ (ترمذی، جلد۱، ص ۶۳)

اِستخارہ کرنے کا طریقہ

جب آدمی کسی کام کا ارادہ کرے اور یہ معلوم کرنا چاہے کہ یہ کام میرے لئے مفید ہو گا یا نہیں، تو اس کو چاہیے کہ پہلے دو رکعت نماز ادا کرے، پھر مندرجہ ذیل دعا پڑھے۔ اس کے بعد دل کی کیفیت کا جائزہ لیتا رہے۔ اگر ارادہ پختہ ہو جائے تو اس کام کو توکل علی اللہ شروع کر دے۔ اگر دل اس کام سے اُچاٹ اور بیزار ہو جائے تو اس کو نہ کرے اور اگر دل کسی طرف مائل نہ ہو تو دوبارہ اِستخارہ کرے۔ علماء فرماتے ہیں کہ سات بار تک اِستخارہ کیا جا سکتا ہے۔ پھر جس طرف ارادہ پختہ ہو جائے اس کے مطابق عمل کرے۔

دُعائے اِستخارہ

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ وَاَسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ وَ اَسْئَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیْمِ۔ فَاِنَّکَ تَقْدِرُ وَلَا اَقْدِرُ وَ تَعْلَمُ وَلَا اَعْلَمُ وَاَنْتَ عَلَّامُ الْغُیُوْبِ۔ اَللّٰھُمَّ اِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَا (یہاں اپنے مقصد کا خیال رکھے) الْاَمْرَ خَیْرٌ لِّیْ فِیْ دِیْنِیْ وَ مَعِیْشَتِیْ وَعَاقِبَۃِ اَمْرِیْ فَیَسِّرْہُ لِیْ ثُمَّ بَارِکْ لِیْ فِیْہِ۔ وَ اِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَا (یہاں اپنے مقصد کا خیال رکھے) الْاَمْرَ شَرُّلِّیْ فِیْ دِیْنِیْ وَ مَعِیْشَتِیْ وَ عَاقِبَۃِ اَمْرِیْ فَاصْرِفْہُ عَنِّیْ وَاصْرِفْنِیْ عَنْہُ فَاقْدِرْلِیَ الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ اَرْضِنِیْ بِہٖ۔

  ترجمہ  

الٰہی! میں تجھ سے تیرق علم کے ذریعے بہتری مانگتا ہوں اور تیری قدرت کے ذریعے طاقت مانگتا ہوں اور تجھ سے تیرے فضلِ عظیم کا سوالی ہوں۔ کیونکہ تو قدرت رکھتا ہے اور میری کوئی طاقت نہیں اور تو جانتا ہے اور میں نہیں جانتا اور تو غیب جاننے والا ہے۔ الٰہی! اگر تیرے علم میں یہ کام میرے لئے دین، دنیا اور انجامِ کارکے اعتبار سے بہتر ہے تو اسے میرے لئے مقدر فرما دے اور اس کو میرے لئے آسان کر دے۔ پھے میرے لئے اس میں برکت ڈال دے اور اگر یہ کام تیرے علم میرے لئے دین، دنیا اور انجام کار کے لحاظ سے برا ہے تو اس کام کو مجھ سے اور مجھے اس کام سے دور فرما دے اور میرے لئے جہاں کہیں بہتری ہو اسے مقدر فرما دے۔ پھر مجھے اس پر راضی رکھ۔

قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَیْکُمْ بِسُنَّتِیْ وَ سُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الرَّشِدِیْنَ الْمَھْدِیِّنَ۔۔۔۔۔وَ اِیَّاکُمْ وَ مُحْدَثَاتِ الْاُمُوْرِ فَاِنَّ کُلَّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٌ وَ کُلُّ بِدَعَۃٍ ضَلَالَۃٌ۔ (احمد، ترمذی)

رسول اللہﷺ نے فرمایا میری سنت اور میرے ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت کا اتباع کرو!۔۔۔۔۔۔۔اور دین میں نکالے گئے نئے کاموں سے بچو ایسی ہر نئی چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔

اَللّٰھُمَّ صَلِّ وَ سَلِّمْ وَ بَارِکْ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ
کَمَا صَلَّیْتَ وَ سَلَّمْتَ وَ بَارَکْتَ علٰی سَیِّدِنَا اِبْرَاہِیْمَ وَ عَلٰی اٰلِ سَیِّدِنَا اِبْرَاہِیْمَ اِنَّک حَمِیْدٌ مَّجِیْد۔